Saturday 21 December 2013

"حضرت علی کے دور میں لوگ دو گروہوں میں بٹ گئے۔اس وقت حضرت علی قرآن و سنت اور استحقاق و لیاقت اور امت کے انتخاب کے تحت خلیفہ برھق تھے۔میں اس حوالے سے شیعہ علی ہوں،اور معاویہ و خوارج کو باطل پر سمجھتا ہوں۔میں رائج فرقہ شیعہ سے خود کو الگ رکھنے کیلے خود کو شیعہ علی کہلواتا ہوں-اس لئے کہ حضرت علی قرآن و سنت کے تابع تھے۔یہاں اس وضاحت کی ضرورت ہے کہ رائج فرقہ شیعہ کو قرآن و سنت سے چڑ ہے،ان کے پاس کل دین علی اور کل عمل عزاداری ہے۔میں ان سے نہیں ہوں۔میرا دین اتباع قرآن و سنت تک محدود ہے۔
میں شیعہ سبائیہ،کیسانیہ،مختاریہ،سفاکیہ،خطابیہ،دیصانیہ،میمونیہ،قداحیہ،عماریہ ،عجلیہ،اس ماعیلیہ،بہریہ،مستعلیہ،نزاریہ،بنانیہ،صفویہ،شیخیہ،عمرانیہ نہ کبھی رہا نہ ہی ہونگا۔"
(دارالثقافہ سے عروۃ الوثقی۔۔۔۔علامہ علی شرف الدین موسوی بلتستانی )

No comments:

Post a Comment