Monday 16 December 2013

علی شرف الدین کا دفاع

مجھ سے دفاع:

میری عزیز وارثین احباب و وابستگان سے گزارش ہے کہ میرے بعد میرے مخالفین طعن و طنزیہ یا دوست نمائی اور کبھی استفسار و استفہام مین مجھے مسخ اور آپ کو پریشان کرنے یا آپ سے کچھ اگلوانے کی کوشش کرین گے۔

1-ہمارا دین و مذہب دلیل و منطق اور صراحت گوئی کا حامل ہے لہذا ابہام و اجمال گوئی اور غصہ و زور گوئی سے گریز کرتے ہوئے قرآنی ہدایات کے تحت منطقی جواب دینے کی سیرت و صورت کو اپنانا ۔میرے مخالفین تہمت و افترا پر مشتمل سوالات کی بوچھاڑ کرین گے اور کہیں گے ہم نے یا فلاں نے انہیں خواب میں بری حالت مین دیکھا ہے،ان کی اس ہرزہ سرائی پر غم و غصہ نہ کرنا۔شاید وہ سچ کہتے ہوں کیونکہ خواب بیداری کی عکاسی ہے۔لہزا انہیں وہی کچھ نطر آیا ہوگاجو وہ دن بھر تصور کرتے رہے ہون گے۔جان لو جو شخص بیداری اور زندگئ مین میرے متعلق برا سوچتا تھا وہ میرے مرنے کے بعد کیسے اچھا تصور ذہن میں لائے گا!!

2-بعض کہیں گے وہ دامن اہل بیت کو چھوڑ کر دشمن اہل بیت کے جال میں پھنسے تھے ان سے کہنا آپ سچ کہتے ہیں انہوں نے ایسے اہل بیت سے تمسک کیا جو شریعت کے پاسبان تھے اور ان کو چھوڑا ہے جن کی تعریف میں خطباء و شعراء خدا اور اس کے رسول دونون کو ان کا نازمند قرار دیتے ہیں۔خدا کی وحدانیت اور پیغمبر کی رسالت کے یقین کے بعد ایسے اہل بیت کی ضرورت تھی جو دین کی پاسداری کریں نہ کہ خدا اور اس کا رسول ان کے شکر گزار ہون۔
مذکورہ گروہ سے مزید گزارش ہے کرنا آپ صحیھ کہتے ہین انہیں حقیقت کی تلاش و جستجو میں رہنے کی وجہ سے خدا نے ایسے اہل بیت کی طرف متوجہ کیا ہے جن کی تعریف اس نے اپنی کتاب اور پیغمبر ص نے اپنی زبان سے کی ہے۔"
(کتاب محمد ؐمصطفی صفحہ 737 از علامہ سید علی شرف الدین موسوی شگری بلتستانی)

No comments:

Post a Comment