Monday 16 December 2013

"غور و خوض اور اس کے اظہار کا حق خدا اور اس کے رسول کی طرف سے ہر کسی کو حاصل ہے۔علاوہ ازیں اس حق کو اظہار رائے کی آزادی کے نام سے عالمی سطح پر اور وطن عزیز کے رائج آئین میں بھی تسلیم کیا گیا ہے اگرچہ چند مفاد پرستوں کو ہماری باتیں بری لگتی ہیں۔اس کی بڑی وجہ ان کی بے جا توقعات اور مفادات ہیں۔ہم تو نہیں چاہتے کہ ان کے مفادات کو لازما نقصان پہنچے اور نہ ہی ان کے مفادات کو نشانہ بنانے کا ہمارا کوئی ارادہ ہے بلکہ ہم نے اسلام سے متعلق مسائل پر غور و خوض پر مشتمل نتائج کو سامنے لانے کی کوشش کی ہے۔ہم بعض مشکوک النسل کتب جیسا کہ امامت و سیاست،احتجاج و تفسیر امام حسن عسکری اور تفسیر قمی وغیرہ کو بنیاد بنا کر تاریخ اسلام کی معروف شخصیات سے نفرت و عداوت نہیں برت سکتے۔"

(کتاب محمد ؐمصطفی صفحہ 691 از علامہ سید علی شرف الدین موسوی شگری بلتستانی)

No comments:

Post a Comment