Saturday 5 April 2014

تقیہ سے متعلق آغا صاحب کا دو ٹوک موقف

فضائل اہل بیت کے بہانے غالیوں نے ایسی احادیث گھڑیں کہ ان کی جب اہل بیت کو خبر ملتی تو وہ اس کی مذمت کرتے۔اس وقت کسی بھی قسم کے ذرائع و ابلاغ نہیں تھے اور نہ ہی تحریری۔اس دور میں مدینہ سے کوفہ کوئی خبر پہنچنا اور پھر اس کا جواب پہنچنے میں کتنی دیر لگتی یہ واضح ہے۔اس سے یہ لوگ استفادہ کرتے۔یہ لوگ امام محمد باقر کے نام سے امام جعفر صادق کے نام سے احادیث جعل کرتےتھے امام محمد باقر اور امام جعفر صادق تک پہنچتے پہنچتے مہینوں گزر جاتے جس پر وہ ان کی رد فرماتے،انہوں نے ایک اور حربہ استعمال کیا اور کہا امام نے تم سے تقیہ کیا ہے۔پھر انہوں نے تقیہ کو جزء دین گرداننے کے لئے خود امام سے ضرورت اور فضیلت تقیہ کے بارے میں احادیث جعل کیں تقیہ کی حقیقت معلوم ہونے کے بعد واضح ہو جاتا ہے کہ غلات نے اپنے جھوٹ کو چھپانے کے لئے تقیہ وضع کیا ہے آئمہ سے کوئی سروکار نہیں تھا۔

ہشام ابی شاکر کے غلاموں میں سے تھا اور ابی شاکر زندیق تھا-ہشام بن حکم مومن طاق جس نے اس فکر کی تشھیر کی انہی افراد نے تقیہ کو جعل کیا تقیہ یعنی جھوٹ ۔جب ایسی باتیں پھیلاتے تو اس کے برے نتائج نکلتے اور جب برے نتائج نکلتے تو یہ لوگ اپنی حرکتوں سے انکار کرتے تھے اور تقیہ کو ڈھال بناتے۔

No comments:

Post a Comment