Saturday 5 April 2014

مسجد نبوی

مسجد نبوی
............................
مسجد نبوی کی اپنی ابتدائی دور سے الی یومنا ھذا چندیں بار توسیع ہوئی ہے۔مسجد نبوی کی بنیاد اس جگہ پر ہوئی جہاں مصعب بن عمیر بعض مہاجرین و انصار کے ساتھ نماز پڑھتے تھے۔مصعب بن عمیر مکہ واپس جانے کے بعد ان کی جگہ پر اسعد بن زرارہ نماز پڑھتے تھے۔
جب نبی کریم ص مدینہ پہنچے تو عوالی میں قبیلہ بنوعمر بن عوف میں قیام کیا۔عوالی مدینہ کے اس طرف کو کہتے ہیں جو نجد کی طرف ہے اور جو تہامہ کی طرف اس کو سافلہ کہتے تھے اور قبا عوالی کی طرف تھا۔کہتے ہیں پیغمبر عوالی میں 14 دن رہے پھر بنی نجار کو پیغام بھیجا چنانچہ وہ تلواریں نیام سے نکال کر آئے ۔پیغمبر اپنی سواری پر تھے،ابوبکر ان کی سواری کے پیچھے تھے اور بنی نجار ان کے اردگرد تھے یہاں تک یہ ابوایوب کے گھر کے باہر پہنچے۔وہاں آپ نے نماز پرھی جو حیوان رکھنے کی جگہ تھی۔

جب نبی کریم ص مدینہ پہنچے تو اسی جگہ نماز پرھی۔کہتے ہیں پیغمبر کا اونٹ آکر اسی مسجد کے نزدیک رکا تھا جہاں بعض مسلمان نماز پڑھتے تھے یہ جگہ جہاں سہل و سہیل دو یتیموں کی تھی جہاں وہ اونٹ وغیرہ رکھتے تھے۔نبی کریم نے ان دونوں کو بلایا ان سے معاملہ کیا تاکہ اس جگہ پر مسجد بنائی جائے۔ان دونوں نے کہا رسول اللہ ہم آپ کو ھبہ کرتے ہیں پیغمبر نے کہا نہیں ہم آپ سے معاملہ کرتے ہیں اور آپ کو دس دینار دیتے ہیں چنانچہ آپ نے ابوبکر سے کہا انہیں دس دینار دیں۔اس حدیث کے مطابق اس مسجد میں ابوبکر کا حصہ ہے۔ربیع الاول پہلی صدی ہجری کو نبی کریم ص کے مبارک ہاتھوں سے اس کی بنیاد ڈالی گئی۔وہاں ایک دیوار بنی ہوئی تھی اور اس پر چھت نہیں تھا جس کا قبلہ بیت المقدس کی طرف تھا۔اسد بن ضرارہ اس کے بانی تھے۔جمعہ کی نماز بھی پڑھتے تھے ۔نبی کریم کے آنے سے پہلے انس بن مالک سے مروی ہے۔

اس مسجد کا طول سات ہاتھ اور اس کی چورائی سات ھاتھ پر مشتمل تھی۔35 ضرب 30 میٹر اس کی مساحت تھی جب کہ کل مساحت 4200 ضرہ مربعہ پر محیط تھی۔کل 1050 مربع تھی بلندی۔نبی کریم ص جب 7 ہجری کو خیبر سے واپس تشریف لائے تو پہلی بار اس کی توسیع کی 40 ہاتھ طویل یعنی 20 میٹر 30 ہاتھ پر تھی۔17 ہجری کو عمر نے پھر عثمان نے اس کی توسیع کی،پیگمبر کی حیات میں اس کے(پلر) کھجور کے تنہ تھے اوپر سقف کھجور کی شاخیں تھین باقی کو کھلا رکھا نبی کریم ترجیھ دیتے تھے کہ مسجد کو اسی سادہ حالت میں رکھیں۔سادہ حالت میں رکھنے کا سبب یہ نہیں تھا کہ گنجائش نہیں تھی مالی کمی تھی کیونکہ اصحاب پیغمبر نے مال جمع کرکے دیا کہ مسجد بنائیں اور اس کو کھجور کے تنے کی بجائے بہتر طریقہ سے بنائیں لیکن پیغمبر نے اسے قبول نہیں فرمایا آپ نے فرمایا مجھے اپنے بھائی موسی سے ہٹ کر کوئی جگہ نہیں بنانی،اس نقل معتبر کے بعد این جی اوز کے توسط سے قصور معلی شہنشاہیت مانند بلند قبہ بلند مینار والی مساجد،مصلیں وسعت مسجد دیکھ کر شرم نہ کرنے والے انسانون پر حیرت ہے۔

(آغا صاحب کی کتاب معجم حج و حجاج سے اقتباس)

No comments:

Post a Comment